Labels

Monday, 25 May 2020

ٹائیگر فورس میں قادیانیوں کی شمولیت اور علماء کے تحفظات


            ٹائیگر فورس میں قادیانیوں کی شمولیت اور علماء کے تحفظات

PM Imran issues guidelines for Tiger force | The Express Tribune

کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر انٹرنیٹ اور جدید ٹیکنالوجی سے خوب استفادہ کیا جا رہا ہے ،بطور خاص دینی حلقوں نے وسیع پیمانے پر آن لائن کورسز اور تعلیم و تعلم کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ،دینی جماعتوں کے اجلاس اور باہمی مشاورت بھی اآن لائن ہونے لگی ہے ،گزشتہ روز علمی و فکری فورم پاکستان شریعت کونسل نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے ایک غیر معمولی اجلاس کا انعقاد کیا.
اجلاس میں پاکستان شریعت کونسل کے جنرل سیکرٹری مولانازاہد الراشدی ،ڈپٹی جنرل سیکرٹری مولانا قاری جمیل الرحمن اختر ،سیکرٹری اطلاعات مولانا عبدالرئوف محمدی ،حاجی صلاح الدین فاروقی ،قاری محمد عثمان رمضان ،مولاناصاحبزادہ نصرالدین خان عمر ،مولانا عبیداللہ عامر ،مفتی محمد سعد سعدی ،مولانا عبیدالرحمن معاویہ ،مولانا عبدالرشید جلالی اور دیگر نے شرکت کی .

جبکہ کونسل کے امیر مولانا مفتی محمد رویس خان ایوبی کا پیغام بھی شرکائ کو پڑھ کر سنایا گیا ،اجلاس میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کی آڑ میں مساجد کی بندش، نمازیوں کی تحدید و دیگر قدغنیں ،گرفتاریاں ،ائمہ و خطباء اور نمازی حضرات کے ساتھ توہین آمیز سلوک کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ، علمائے کرام کے متفقہ اعلامیہ کی مکمل تائید کرتے ہیں ،وزیر اعظم کی ٹائیگر فورس میں بڑے پیمانے پر قادیانیوں کی شمولیت باعث تشویش ہے ،پاکستان کے آئین کو نہ ماننے والوں کو وزیر اعظم کے پروگرام کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا اور نہ ہی اسلامیان پاکستان ان غداران وطن کو نیشنل سطح کے ان پروگراموں میں گھس بیٹھنے کا موقع فراہم کریں گے ،کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال میں مستحقین تک امداد پہنچانے اور دیگر مقاصد کے لئے بلدیاتی اداروں کو بحال کر کے منتخب نمائندوں سے کام لیا جائے نئے سرے سے کسی قسم کی فورس بنانے کی ہر گز ضرورت نہیں ،مستحق اور نادار افراد تک راشن پہنچانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر صدر،وزیر اعظم ،ممبران پارلیمنٹ اور دیگر وی آئی پی شخصیات کو ملنے والی مراعات اور اضافی اخراجات بند کر کے موجودہ صورتحال کے متاثرین کو ریلیف فراہم کیا جائے.

رفاہی سرگرمیوں کیلئے ڈی سی سے اجازت اور دیگر پابندیاں درست نہیں ،حکومت کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہئے ،شریعت کونسل کے رہنمائوں نے جمعہ کے موقع پر ملک بھر میں خطباء اور ائمہ مساجد کی گرفتاریوں اور مساجد کی تالہ بندی پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور کہا کہ علمائے کرام کے خلاف کریک ڈائون ،امتیازی کارروائیوں اور نمازی حضرات کو ہراساں کرنے کے بجائے مساجد میں احتیاطی تدابیر اور سہولیات فراہم کرنے پر توانائیاں صرف کی جائیں ،موجودہ حکومتی طرز عمل سے یہ تاثر جا رہا ہے کہ حکومت شہریوں کی جان بچانے کے بجائے انہیں مساجد ،نماز جمعہ اور رجوع الی اللہ والے اعمال سے بچانا چاہتی ہے ،حکومت اور انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ مساجد میں سپرے کروائے ،مساجد کے باہر سینیٹائزر گیٹ نصب کروائے ،مساجد کے عملے کو ٹمپریچر چیک کرنے والے آلے فراہم کرے ،ماسک اور گلوز دینے کے ساتھ ساتھ جس قدر ممکن ہو سکے نمازیوں کو سہولیات فراہم کرنے پر اپنی توانائیاں صرف کی جائیں ،علمائے کرام نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں مساجد میں آنے والوں ،رجوع الی اللہ کا اہتمام اور پوری قوم کی طرف سے توبہ و استغفار کرنے والوں کی قومی سطح پر پذیرائی ہونی چاہئے اور پوری قوم کو ان کا ممنون احسان ہونا چاہئے ،کیوں کہ کورونا جیسی وبا سے احتیاطی تدابیر کے ساتھ ساتھ رجوع الی اللہ اور توبہ کے ذریعے ہی بچا جا سکتا ہے ،شریعت کونسل کے رہنمائوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی ٹائیگر فورس میں قادیانیوں کی شمولیت کی خبروں میں اگر صداقت ہے تو قومی رہنمائوں کو اس کا نوٹس لینا چاہئے .
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جو شخص یا گروہ ملک کے دستور کو تسلیم نہیں کرتا اور دستور و قانون کے مطابق اپنا نام درج کرانے کیلئے تیار نہیں تو کیا وہ ملک کا شہری شمار ہو گا ؟انہوں نے کہا کہ قادیانی اپنے آپ کو اقلیت تسلیم کر کے تمام حقوق لے سکتے ہیں ،علمائے کرام نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں کسی نئی فورس کی چنداں ضرورت ہی نہیں ریلیف کی سرگرمیوںکیلئے بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے کام لیا جا سکتا ہے،انہوں نے امدادی سرگرمیوں پر روک ٹوک اور ڈی سی سے اجازت کے ساتھ مشروط کرنے کی حکومتی پالیسی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جب لوگوں کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے رجسٹرڈ رفاہی اداروں کو غیر مشروط طور پر امدادی سرگرمیوں کی اجازت ہونی چاہئے ۔

ویڈیو لنک اجلاس میں مانسہرہ کے ممتاز عالم دین مولانا شاہ عبدالعزیز،لاہور کے جید عالم علامہ ارشد حسن ثاقب،نارووال کی بزرگ شخصیت مولانا یحیٰ محسن کے انتقال پر گہرے رنج و غم اور دکھ کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ ان جید علمائے کرام کا یکے بعد دیگرے اس دار فانی سے چلے جانا کسی بڑے سانحہ سے کم نہیں ،ان کی وفات سے پیدا ہونے والا خلا صدیوں پر نہیں ہو سکے گا ،شریعت کونسل کے رہنمائوں نے رحلت فرمانے والے علمائے کرام کی بخشش و مغفرت اور بلندی درجات کی دعا کی اور جملہ پسماندگان سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی ۔

بیت المقدس، القدس، یروشلم ایک ہی شہر کے نام ہیں. فلسطین میں واقعہ یہ شہر بہت ہی اہمیت رکھتا ہے. اس شہر میں موجود مسجد اقصی

بیت المقدس، القدس، یروشلم ایک ہی شہر کے نام ہیں. فلسطین میں واقعہ یہ شہر بہت ہی اہمیت رکھتا ہے. اس شہر میں موجود مسجد اقصی وہ مسجد ہے جو اللہ کے پیغمبر حضرت سلیمان علیہ سلام نے جنات کی مدد سے تعمیر کروائی. ہمارےپیغمبر حضرت محمد مصطفی ﷺ معراج کی رات اس مسجد میں تشریف لے گئے تھے. اس مسجد کا ذکر قرآن مجید میں بھی آیا
بیت المقدس  مسلمانوں کے پاس پہلی مرتبہ حضرت عمر ؓ; کے دور میں آیا. پھر سلطان صلاح الدین ایوبی نے بھی  فتح کیا. عثمانی سلطنت کے پاس سلطان سلیم اول کے دور کے بعد سے رہا. عثمانیوں کے زوال کے بعد سے اسرائیلی یہودیوں نے فلسطین پر قبضہ کرنا شروع کیا. فلسطین میں یہودیوں نے مسلمانوں پر اب تک بے تحاشا ظلم ڈھائے ہیں. اور یقین جانیئے پوری دنیا خاموش تماشائی بنی رہی ہے. یا پھر زیادہ سے زیادہ ہم لوگوں نے اس کی زبانی "مذمت" کر دی اور ہمارا فرض پورا ہو گیا. عملی قدم کسی نے نہ اٹھایا
پہلے دن سے یہ بات طے ہے کہ اسرائیل کو امریکہ کی مکمل سپورٹ اور مدد حاصل ہے
اگر آپ لوگ حالات حاضرہ سے کچھ آگاہ ہیں تو یہ جانتے ہوں گے کہ حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کیا بکواس کی ہے؟؟؟
ٹرمپ نے کہا ہے کہ اب وقت آ گیا ہے کہ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت بنا دیا جائے
اور اس بات سے ہم میں ابھی تک ہلچل پیدا نہیں ہوئی؟ اور اس کی وجہ ہماری نوجوان نسل کی تاریخ سے دوری ہے. ہم جانتے ہی نہیں کہ بیت المقدس ہمارا قبلہ اول ہے. اور ہمارے بزرگوں نے کتنی قربانیوں سے اسے فتح کیا تھا
اور عالم اسلام میں اس بات پر سب سے پہلے بیان ملت اسلامیہ کے عظیم لیڈر صدرِ ترکی محترم رجب طیب اردگان کا آیا. انہوں نے کہا کہ "قدس مسلمانوں کی سرخ لائن ہےیعنی وہ علاقہ جسے کوئی پار نہیں کر سکتا،  ٹرمپ خطے میں امن نہیں چاہتے." اس کے ساتھ ہی طیب اردگان نے اسرائیل اور امریکہ سے تمام سفارتی اور تجارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان بھی کیا. ترکوں نے اسی دن سے آواز اٹھا رکھی ہے. آج بھی وہاں مظاہرے کیئے جا رہے ہیں. اب آہستہ آہستہ مخلتف اسلامی ممالک میں بحث چھڑ گئی ہے. ہنگامہ برپا ہو رہا ہے. دیکھا دیکھی عرب ممالک کے حکمران بھی کچھ بولے. وہی سعودی سلاطین جو کل تک ٹرمپ سے بغل گیر نظر آتے تھے. اور امریکہ کے دوست بنے پڑے ہیں
اور مجھے سمجھ نہیں آ رہی کہ کہاں ہے 34 اسلامی ملکوں کی اتحادی فوج کہاں ہے؟ کس کام کے لیئے بنائی گئی تھی؟؟ دکھاوے کے لیئے؟
معذرت کے ساتھ .. لیکن مجھے اب بھی عربوں سے کچھ امید نہیں. عرب سے محمد بن قاسم آنا کب کے بند ہو گئے. اب عرب اسلام اور مسلمانوں کی بقا کے لیئے کچھ نہیں کریں گے. لیکن یہ وقت ہے اتحاد کا.. یکجہتی کا.. دنیا کو یہ دکھانے کا کہ مسلمان دنیا کے کسی بھی خطے میں ہیں، وہ ایک قوم ہیں. اور ان کی غیرت جاگ رہی ہے

میرا اب سے ایک ہی نعرہ....قدس ہمارا، قدس ہمارا...

اور مجھے یاد پڑ رہا ہے سلطان عبدالحمید دوم کا دور.. جب 1901ء میں زیونسٹ یہودی 150 ملین پاؤنڈز کے ساتھ سلطان کے پاس آئے اور کہا کہ ہمیں فلسطین بیچ دو. انہوں نے کہا تھا
"میں کسی بھی قیمت پر فلسطین کا ایک انچکا ٹکڑا نہیں دوں گا کہ یہ فلسطین میرا نہیں ہے. یہ فلسطین تمام ملت اسلامیہ کا ہے. مسلمان قوم نے اس کے لیئے اپنے خون سے قربانیاں دی ہیں. اگر اسلامی خلافت کسی دن ٹوٹ گئی تو تم بغیر کسی قیمت کے شاید فلسطین حاصل کر لو. مگر جب تک میں زندہ ہوں، میں فلسطین کو اسلامی سلطنت سے علیحدہ دیکھنے سے بہتر سمجھتا ہوں کہ اپنے جسم میں تلوار گھونپ دوں"
میرا خیال ہے کہ تمام اسلامی ممالک خصوصا جو دفاعی لحاظ سے مضبوط ہیں، سبھی کو ترکش صدر رجب طیب اردگان کے جھنڈے تلے ایک ہونا چاہیئے. ہم خاموش رہے برما میں مسلمانوں پر ظلم کے باوجود،، ہم خاموش رہے جب شام بکھر گیا، ہم خاموش رہے جب کشمیر کو مارا گیا،، ہم خاموش رہے جب غزہ میں قتل عام ہوا.. لیکن اب ہمیں اٹھ کھڑا ہونا چاہیئے. اے میرے عزیز مسلمان بھائیو! آؤ ہم خوب غفلت سے جاگ جائیں.
بیت المقدس کے لیئے.
اسلام کے لیئے.
اپنے مظلوم بھائیوں کے لیئے.
اپنی بے آسرا بہنوں کے لیئے.
اپنے خیالات کا اظہار ضرور کیجیئے..

ترک ڈرامے میں بے حیائی دکھا کر جھوٹی تاریخ بتائی گئی۔ طیب اردگان نے اسکے خلاف جب آواز اٹھائی تو اسکے ملک کا

ترک ڈارمہ #میراسلطان ڈرامے میں بے حیائی دکھا کر جھوٹی تاریخ بتائی گئی۔
اردگان نے اسکے خلاف جب آواز اٹھائی تو اسکے ملک کا #لبرل_میڈیا آڑے آ گیا۔
اب #سلطان_عبدالحمید_ثانی کے پوتے #کوسم_سلطان نے ترک عدالت میں اس ڈارامے کے خلاف #مقدمہ کر رکھا ہے کہ ہمارے #آباواجداد کو بدنام کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔
اور بعد ذرائع سے یہ بھی پتہ چلا
جس عورت نے یہ #ڈرامہ لکھا تھا وہ #صلیبی نکلی اور مسلمانوں سے دشمنی پر تاریخ کو جھوٹا لکھ کر بتایا کہ تمہارے #سلطنت_عثمانیہ والے کتنے بے حیا اور فحاشی والے تھے۔
اسی طرح پاکستان میں حال ہی میں میرے پاس تم ہو میں مسلمان عورتوں کا بیہودہ کردار دکھایا گیا جب کچھ لوگوں نے آواز اٹھائی تو وہی لبرل میڈیا ہمارے آڑے آ گیا۔
قیامت تک یہ سلسلہ رہے گا #حق اور #باطل آمنے سامنے رہیں گے اب جس کا #ایمان مضبوط ہو گا وہی حق پہچان سکے گا۔
اب سننے میں آرہا ہے کہ خلیل رحمن نیو #تاریخی_ڈرامہ بنانے چا رہا ہے ٹھیک ہے بنائے لیکن کوئی نیا چہرہ سامنے لاے گا تب کامیاب ہو گا اگر پاکستانی #فلموں اور #ڈراموں کے حاسدی ایکٹروں کو لانے کی کوشش کی تو 100% ناکام  ہو گا کونکہ ان ایکٹروں نے ارطغرل ڈارامے پر تنقید کی برا بھلا کہا جیسے فلم سٹار شان نے #ارطغرل کی پرسنل تصویریں ٹیوٹر پراپلوڈ کر کے مزاق اڑیا اور پھر عوام نے کتے والی کی پھر ریما نے #ارطغرل پر تنقید کی سب کے سب شہرت کے بھوکے ہیں جیسی نیت ہو گی ویسا پھل.
جتنی بھی کوشش کر لیں #ارطغرل ڈرامے کی پروڈکشن ان کی ایکٹنگ ان کا بولنا ان کا تاثر کا کوی مقابلہ نہیں کر سکتا سب سے بڑھ کر #ارطغرل میں ہر ایک نے #سنت_رسول_ص داڑھی مبارک  احترام کرتے ہوے ہر کسی نے اصلی سنت رکھی ہوئی تھی #ماشاﷲ۔

Saturday, 23 May 2020

گھر والوں کو عید پر سرپرائز دینے کی خواہش رکھنے والا لیفٹنٹ میر بالاچ بگٹی شہادت کا تاج سر پر سجائے سب کو حیران کر گیا


گھر والوں کو عید پر سرپرائز دینے کی خواہش رکھنے والا لیفٹنٹ میر بالاچ بگٹی شہادت کا تاج سر پر سجائے سب کو حیران کر گیا


بعض لوگوں کو ہر کام کرنے کی بہت جلدی ہوتی ہے شائد انہیں اس بات کا پہلے سے پتہ ہوتا ہے کہ ان کے ساتھ کاتب تقدیر کوئی کھیل کھیلنے والی ہے-

اس وجہ سے وہ سارے ہی کام جلدی جلدی کر ڈالتے ہیں تاکہ وقت کے کسی بھی وار سے قبل اپنے کاموں سے فارغ ہو جائیں-

ایسا ہی نوجوان میر بالاچ بگٹی بھی تھا وہ پیدائشی ایک فوجی تھا اس کی زندگی کے ڈسپلن نے ہی اس کو کم وقت میں آرمی کا حصہ بنا دیا- کیڈٹ کالچ اسٹیل ٹاؤن سے انٹر کرنے کے بعد اس کا سلیکشن آرمی میں ہو گیا جہاں سے لیفٹنٹ کے عہدے پر فائز تھا اور اگلے مہینے کیپٹن کے عہدے پر فائز ہونے جا رہا تھا-

اس کے گھر والے کراچی میں تھے لاک ڈاؤن کے سبب کافی دنوں سے گھر سے دور تھا- اس عید پر گھر والوں کو سرپرائز دینے کے خیال سے کراچی کے لیے اس طیارے میں سوار تھا جس کے سارے مسافروں کو اللہ نے رمضان کے روزوں کے انعام میں شہادت کے رتبے پر فائز کرنے کا فیصلہ کیا تھا-

اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں میر بالاچ کا یہ کہنا تھا کہ کیسی عیدیں کہاں کی عیدیں دیدار ماں جب ہو جائے گا عید کر لیں گے- اپنی ماں کے دیدار کا یہ خواہشمند نوجوان عید کرنے کی حسرت دل ہی میں لیے سب سے رخصت ہو گیا-

بالاچ کا شمار ان نوجوانوں میں ہوتا تھا جو کہ دوسرے تمام نوجوانوں کے لیے ایک مثال تھے- اسی وجہ سے کاتب تقدیر نے بھی انہیں ایک مثالی زندگی کے ساتھ ساتھ مثالی موت سے بھی ہمکنار کر دیا-

اگرچہ سانحہ کراچی کے اس جہاز کے حادثے کے بہت سارے پہلو بہت افسوسناک بھی ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ لوگ ان شہدا کی شہادت پر رشک بھی کر رہے ہیں جن کو رمضان کا بابرکت وقت جمعتہ الوداع کی مقدس ساعتیں ، مسافری اور روزے داری کی حالت میں شہادت نصیب ہوئی- مگر یہ گھڑی ان شہدا کے لواحقین کے لیے قیامت کی گھڑی ہے اللہ اس شہید کی ماں کو صبر جمیل عطا فرمائے-

Monday, 18 May 2020

جب کووڈ 19 کی تاریخ لکھی جائے گی اس ٹاپک پہ مختصر وی لاگ دیکھنے کے لئے لنک کا وزٹ کریں


                جب کووڈ 19 کی تاریخ لکھی جائے گی




یہ چین ہے۔ 2019ء کے اواخر میں جیسے ہی یہاں کرونا وائرس پھیلنا شروع ہوا تو لاک ڈاؤن لگا دیا گیا اور سخت حفاظتی تدابیر اختیار کی گئیں۔ پھر دنیا نے دیکھا کہ 
انہوں نے بہت جلد ہی اس وباء پر قابو پا لیا

اور تب ابھی پاکستان میں یہ وائرس نہیں پہنچا تھا لیکن یہود و نصاریٰ کی سازشوں والا وائرس تو یہاں تب سے براجمان ہے جب سے ہم نے علم و فن کے دروازے اپنے اوپر بند کر لئے ہیں۔ اور مزے کی بات ہے کہ چین جیسی ابھرتی ہوئی سپر پاور کو تو اس بات کا ادراک نہ ہو سکا لیکن پاکستانیوں نے دوستی کا حق ادا کرتے ہوئے انکشاف کرنا مناسب سمجھا کہ یہ وائرس دراصل امریکہ کا چین پر حملہ ہے 
تاکہ اس کی معیشت کو تباہ کیا جا سکے اور دنیا پر اپنی اجارہ داری قائم کر سکے

ابھی یہ باتیں جاری ہی تھیں کہ کرونا وائرس بیڈ منٹن کی شٹل کی طرح اڑتا اڑتا امریکہ کے کورٹ میں بھی جا گرا۔ اور پھر کب کے خاموش بیٹھے بھارتیوں کی بھی جان میں جان آئی۔ اب گاؤ ماتا کے پجاریوں نے ہاتھ باندھتے ہوئے کہا کہ دراصل یہ وائرس چین کی سازش ہے جس کا مقصد امریکہ کو تباہ کرنا ہے۔

 لیکن صرف یہی تک اکتفاء نہ کیا گیا بلکہ ساتھ ہی جے شری رام کا نعرہ لگاتے ہوئے وہاں کی مسلم اقلیت پر بھی چڑھ دوڑے۔ دراصل بھارت جیسے پسماندہ معاشرے میں مذہبی تڑکے والی دال خوب پسند کی جاتی ہے نا، تو یہ تو ہونا ہی تھا۔ کہا گیا کہ یہ وائرس مسلمان اپنی تھوک، لعاب اور لمس سے پھیلا رہے ہیں لہذا ان کا سماجی بائیکاٹ کیا جائے اور ان سے کسی قسم کا تعلق نہ رکھا جائے۔
اب پاکستان میں چونکہ بھارت کی طرح کوئی بھی مذہبی اقلیت اتنی کثیر تعداد میں نہیں ہے کہ انہیں خاص اہمیت دی جائے تو پھر بغض نکالنے کو مسلمانوں کے دوسرے فرقے ہی بچتے ہیں۔ لہذا کہا گیا کہ دراصل ایرانی زائرین ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت یہ وائرس پاکستان لے کر آئے ہیں۔ اور دوسری طرف ہمارے تبلیغی بھائیوں نے اپنی معصومیت کی بدولت سارا گناہ اپنے سر لے لیا۔
ابھی یہ سازشی تھیوری گھڑی جا رہی تھی کہ سروں پر سچ مچ کا کرونا وائرس آن ٹپکا اور پھر وہ ہاہا کار مچی کہ الامان والحفیظ۔
کسی نے کہا کہ یہ ایک خالص وبائی مرض ہے تو کسی نے کہا کہ یہ اللہ کا عذاب ہے جو عورتوں کی فحاشی کی وجہ سے ہم پر مسلط ہوا ہے اور کسی کا کہنا تھا کہ بس ایک افواہ ہی ہے اور اس کا حقیقت میں کوئی وجود نہیں۔ اور کچھ لوگ جو کہ غیر معمولی عقل کے حامل تھے لیکن یہ طے کرنا باقی تھا کہ یہ غیر معمولی پن، عقل کی زیادتی کی وجہ سے ہے کہ کمی کی وجہ سے، ان کا کہنا تھا کہ دراصل سب ہی جھوٹ ہے۔ امریکہ اور یورپ میں ایسا کچھ بھی نہیں ہو رہا اور وہاں کوئی موت نہیں ہوئی بلکہ زندگی اپنے معمول پر چل رہی ہے۔ بس تیسری دنیا کو ڈرانے کے لئے میڈیا پر یہ ڈرامہ رچایا جا رہا ہے۔ اور کوئی پوچھنے والا پوچھ رہا ہے کہ جب آپ یا آپ کا کوئی عزیز رشتہ دار بھی اس کرونا کا شکار نہیں ہوا تو پھر آپ کیسے اس کو سچ مان رہے ہیں۔
اور پچھلے دنوں کی بات ہے لاہور کے ایک ہسپتال میں کرونا سے متاثرہ ایک شخص کو رکھا گیا اور جناب چپکے سےوہاں سے بھاگ کھڑے ہوئے پھر خوشاب انٹر چینج سے انہیں پکڑا گیا۔ جب کہ کراچی میں ایک گھر میں کرونا وائرس کا انکشاف ہوا۔ امدادی ٹیم ان کے گھر پہنچی، آگے سے کسی نے دروازہ کھولنا ہی مناسب نہ سمجھا۔ اور اہل خانہ چونکہ صاحب حیثیت تھے اور ایک طاقتور ادارے سے تعلق رکھتے تھے لہذا میڈیا کو بھی کچھ خاص مصالحہ لگانے کو نہ مل سکا۔ اور گجرات کی صورتحال یہ تھی کہ یہاں کے یورپ پلٹ شہری گھروں میں چھپ کے بیٹھے رہے اور باوجود حکومتی اصرار کے اپنے ٹیسٹ نہ کروائے۔
اور اب ایک نئی بے پر کی چھوڑی جا رہی ہے کہ اگر کوئی مریض مر جاتا ہے تو ڈاکٹر حضرات اسے کرونا کے کھاتے میں ڈال دیتے ہیں اور خواہمخواہ لوگوں کے جنازے خراب کر رہے ہیں۔ میں تو کہتا ہوں، ہو نہ ہو وہ ڈاکٹر بھی یہودی ہی ہوں گے۔ مگر افسوس ہم ان کے ختنوں سے اندازہ نہیں لگا سکتے۔
خیر ! یہ قصہ تو عوام کا تھا لیکن یہاں کے حکمرانوں کا حال بھی کچھ مختلف نہیں۔ پہلے کہا گیا کہ ہم لاک ڈاؤن نہیں لگائیں گے۔ اور پھر لگا بھی دیا گیا اور کہا گیا کہ عوام سختی سے اس پر عمل کریں یہ آپ کے فائدے کے لئے ہے۔ بعد میں اسے اٹھا دیا گیا کیوں کہ اسے تو اشرافیہ نے لگایا تھا۔ اللہ جانے وہ کون سی اشرافیہ تھی جس کے ہاتھ میں حکومت ہے۔ اگر خان صاحب اتنے ہی بے بس ہیں تو اٹھ کے گھر چلے جائیں۔
دراصل قوموں کی زندگی میں ایسا وقت آتا رہتا ہے جب ان کے مجموعی اطوار کھل کر سامنے آتے ہیں۔ در حقیقت یہی ان کے امتحان کا وقت ہوتا ہے کہ لوگ کیسے فراست کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ جب کہ ادھر تو یہ حال ہے کہ جیسے لوگ پہلے سے ہی تیار بیٹھے تھے کھڑاک کرنے کو۔ لہذا کرونا کے شوشے کی دیر تھی کہ وفاق صوبوں کے در پے ہو گیا اور عوام خود ہی اپنے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔ جب لوگ کرونا سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر نہیں اپنائیں گے تو یہی کہا جائے گا نا، کہ وہ اپنے ہی دشمن بن گئے ہیں۔
اس سارے پس منظر میں ایک بات تو طے ہے آنے والی نسلیں جب ہمیں تاریخ کے اوراق میں دیکھیں گی تو بجائے وہ 2019ء کی اس وباء سے عبرت پکڑیں، الٹا ہم پر ہماری بے وقوفیوں ہی کی وجہ سے ہنسیں گی۔
خیر ! اگر دیکھا جائے تو ابھی بھی کچھ نہیں بگڑا۔ کرونا کون سا کہیں چلا گیا ہے۔ اور جو ہماری حرکتیں ہیں یہ جاتے جاتے بھی ساتھ بہت کچھ لے کر ہی جائے گا۔ لیکن اگر ہم چاہیں تو اسے اکیلے بھی بھیج سکتے ہیں اور اپنے دوست ملک چین کی طرح وقت سے بہت پہلے بھی بھیج سکتے ہیں۔ بلکہ ایک قدم آگے بڑھتے ہوئے اگر ہم اپنے رویوں میں سدھار لے آئیں تو تاریخ میں کرونا کے باب میں ایک مہذب قوم کے طور پر اپنا نام بھی لکھوا سکتے ہیں۔

Sunday, 17 May 2020

حالیہ دنوں میں پاکستان میں سب سے زیادہ مقبول ہونے والا ڈرامہ ارطغرل غازی کی اہم شخصیت انتقال کر گئی۔۔۔


حالیہ دنوں میں پاکستان میں سب سے زیادہ مقبول ہونے والا ڈرامہ ارطغرل غازی سے ہر کوئی واقف ہے۔
یہ ڈرامہ جتنا مقبول ہوا اسی طرح ڈرامہ کی مسحور کن دھن نے بھی سب کا دل موہ لیا، دھن ترتیب دینے والے باصلاحیت موسیقار Alpay goltekin اڑتالیس سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ ان کے انتقال کی خبر ڈرامہ پروڈیوسر محمد بوزداغ نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر دی۔
پروڈیوسر محمد بوزداغ نے اپنے پیغام میں تحریر کیا کہ مجھے الوداع کہتے ہوئے انتہائی دکھ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ہمارا سنگیت کا سفر یہیں ختم ہوا، وہ سنگیت جو ہمارے ڈراموں کی روح ثابت ہوئے۔ اللہ ان پر اپنی رحمت کرے، میں ان کے اور ان کی فیملی کے لیے دعا گو ہوں۔
اس سُپرہٹ سیریز کے سپر ہٹ گانے میں 18 دھنیں استعمال کی گئیں۔ دنیا بھر میں اپنی دھن سے تہلکہ مچانے والا ترک موسیقار اب ہم میں نہیں رہا۔
ارطغرل غازی کی دھن کو بہت زیادہ پسند کیا گیا، اس دھن کو نہ صرف ترکی بلکہ دنیا بھر میں سراہا گیا اور یہ دھن لوگوں کو اپنے سحر میں جکڑ لیتی ہے۔ ترکش ڈرامہ ارطغل غازی پر پاکستانیوں کے ردِعمل نے بھی ڈرامہ بنانے والوں کے دل جیت لیے۔
یہ ڈرامہ پاکستان اور بھارت سمیت کئی ایشیائی ممالک میں نشر کیا جا رہا ہے

تحریک انصاف میں چھپی کالی بھیڑوں کو بے نقاب کروں گی: فردوس عاشق اعوان تحریک انصاف میں چھپی کالی بھیڑوں کو بے نقاب کروں گی: فردوس عاشق اعوان


تحریک انصاف میں چھپی کالی بھیڑوں کو بے نقاب کروں گی: فردوس عاشق اعوان




سیالکوٹ:وزیر اعظم عمران خان کی سابق معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ مجھ پر جھوٹےالزامات لگائے گئے اور من گھڑت پروپیگنڈا کیا گیا۔ 

ہیڈ مرالہ میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ موجودہ صورتحال اور قیادت کی ہدایت کی وجہ سے خاموش ہوں، میرے مخالفین نے کہا کہ میں میدان چھوڑ کر بھاگ گئی ہوں، میں نے ہمیشہ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ہر مخالف کا مقابلہ کیا۔

 انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف میں موجود کالی بھیڑیں پس پشت بیٹھ کر استحصال بند کریں، تحریک انصاف میں چھپی کالی بھیڑوں کو بے نقاب کروں گی۔