ٹائیگر فورس میں قادیانیوں کی شمولیت اور علماء کے تحفظات
کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر انٹرنیٹ اور جدید ٹیکنالوجی سے خوب استفادہ کیا جا رہا ہے ،بطور خاص دینی حلقوں نے وسیع پیمانے پر آن لائن کورسز اور تعلیم و تعلم کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ،دینی جماعتوں کے اجلاس اور باہمی مشاورت بھی اآن لائن ہونے لگی ہے ،گزشتہ روز علمی و فکری فورم پاکستان شریعت کونسل نے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے ایک غیر معمولی اجلاس کا انعقاد کیا.
اجلاس میں پاکستان شریعت کونسل کے جنرل سیکرٹری مولانازاہد الراشدی ،ڈپٹی جنرل سیکرٹری مولانا قاری جمیل الرحمن اختر ،سیکرٹری اطلاعات مولانا عبدالرئوف محمدی ،حاجی صلاح الدین فاروقی ،قاری محمد عثمان رمضان ،مولاناصاحبزادہ نصرالدین خان عمر ،مولانا عبیداللہ عامر ،مفتی محمد سعد سعدی ،مولانا عبیدالرحمن معاویہ ،مولانا عبدالرشید جلالی اور دیگر نے شرکت کی .
جبکہ کونسل کے امیر مولانا مفتی محمد رویس خان ایوبی کا پیغام بھی شرکائ کو پڑھ کر سنایا گیا ،اجلاس میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کی آڑ میں مساجد کی بندش، نمازیوں کی تحدید و دیگر قدغنیں ،گرفتاریاں ،ائمہ و خطباء اور نمازی حضرات کے ساتھ توہین آمیز سلوک کسی طور پر بھی قابل قبول نہیں ، علمائے کرام کے متفقہ اعلامیہ کی مکمل تائید کرتے ہیں ،وزیر اعظم کی ٹائیگر فورس میں بڑے پیمانے پر قادیانیوں کی شمولیت باعث تشویش ہے ،پاکستان کے آئین کو نہ ماننے والوں کو وزیر اعظم کے پروگرام کا حصہ نہیں بنایا جا سکتا اور نہ ہی اسلامیان پاکستان ان غداران وطن کو نیشنل سطح کے ان پروگراموں میں گھس بیٹھنے کا موقع فراہم کریں گے ،کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال میں مستحقین تک امداد پہنچانے اور دیگر مقاصد کے لئے بلدیاتی اداروں کو بحال کر کے منتخب نمائندوں سے کام لیا جائے نئے سرے سے کسی قسم کی فورس بنانے کی ہر گز ضرورت نہیں ،مستحق اور نادار افراد تک راشن پہنچانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر صدر،وزیر اعظم ،ممبران پارلیمنٹ اور دیگر وی آئی پی شخصیات کو ملنے والی مراعات اور اضافی اخراجات بند کر کے موجودہ صورتحال کے متاثرین کو ریلیف فراہم کیا جائے.
رفاہی سرگرمیوں کیلئے ڈی سی سے اجازت اور دیگر پابندیاں درست نہیں ،حکومت کو اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرنی چاہئے ،شریعت کونسل کے رہنمائوں نے جمعہ کے موقع پر ملک بھر میں خطباء اور ائمہ مساجد کی گرفتاریوں اور مساجد کی تالہ بندی پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور کہا کہ علمائے کرام کے خلاف کریک ڈائون ،امتیازی کارروائیوں اور نمازی حضرات کو ہراساں کرنے کے بجائے مساجد میں احتیاطی تدابیر اور سہولیات فراہم کرنے پر توانائیاں صرف کی جائیں ،موجودہ حکومتی طرز عمل سے یہ تاثر جا رہا ہے کہ حکومت شہریوں کی جان بچانے کے بجائے انہیں مساجد ،نماز جمعہ اور رجوع الی اللہ والے اعمال سے بچانا چاہتی ہے ،حکومت اور انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ مساجد میں سپرے کروائے ،مساجد کے باہر سینیٹائزر گیٹ نصب کروائے ،مساجد کے عملے کو ٹمپریچر چیک کرنے والے آلے فراہم کرے ،ماسک اور گلوز دینے کے ساتھ ساتھ جس قدر ممکن ہو سکے نمازیوں کو سہولیات فراہم کرنے پر اپنی توانائیاں صرف کی جائیں ،علمائے کرام نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں مساجد میں آنے والوں ،رجوع الی اللہ کا اہتمام اور پوری قوم کی طرف سے توبہ و استغفار کرنے والوں کی قومی سطح پر پذیرائی ہونی چاہئے اور پوری قوم کو ان کا ممنون احسان ہونا چاہئے ،کیوں کہ کورونا جیسی وبا سے احتیاطی تدابیر کے ساتھ ساتھ رجوع الی اللہ اور توبہ کے ذریعے ہی بچا جا سکتا ہے ،شریعت کونسل کے رہنمائوں نے کہا کہ وزیر اعظم کی ٹائیگر فورس میں قادیانیوں کی شمولیت کی خبروں میں اگر صداقت ہے تو قومی رہنمائوں کو اس کا نوٹس لینا چاہئے .
انہوں نے سوال اٹھایا کہ جو شخص یا گروہ ملک کے دستور کو تسلیم نہیں کرتا اور دستور و قانون کے مطابق اپنا نام درج کرانے کیلئے تیار نہیں تو کیا وہ ملک کا شہری شمار ہو گا ؟انہوں نے کہا کہ قادیانی اپنے آپ کو اقلیت تسلیم کر کے تمام حقوق لے سکتے ہیں ،علمائے کرام نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں کسی نئی فورس کی چنداں ضرورت ہی نہیں ریلیف کی سرگرمیوںکیلئے بلدیاتی نمائندوں کے ذریعے کام لیا جا سکتا ہے،انہوں نے امدادی سرگرمیوں پر روک ٹوک اور ڈی سی سے اجازت کے ساتھ مشروط کرنے کی حکومتی پالیسی پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت جب لوگوں کو معاشی مشکلات کا سامنا ہے رجسٹرڈ رفاہی اداروں کو غیر مشروط طور پر امدادی سرگرمیوں کی اجازت ہونی چاہئے ۔
ویڈیو لنک اجلاس میں مانسہرہ کے ممتاز عالم دین مولانا شاہ عبدالعزیز،لاہور کے جید عالم علامہ ارشد حسن ثاقب،نارووال کی بزرگ شخصیت مولانا یحیٰ محسن کے انتقال پر گہرے رنج و غم اور دکھ کا اظہار کیا گیا اور کہا گیا کہ ان جید علمائے کرام کا یکے بعد دیگرے اس دار فانی سے چلے جانا کسی بڑے سانحہ سے کم نہیں ،ان کی وفات سے پیدا ہونے والا خلا صدیوں پر نہیں ہو سکے گا ،شریعت کونسل کے رہنمائوں نے رحلت فرمانے والے علمائے کرام کی بخشش و مغفرت اور بلندی درجات کی دعا کی اور جملہ پسماندگان سے تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لئے صبر جمیل کی دعا کی ۔
|
No comments:
Post a Comment